قرآن مجید کی موجودہ دور کے چیلنجز کی روشنی میں اہمیت
,

قرآن مجید کی موجودہ دور کے چیلنجز کی روشنی میں اہمیت

قرآن مجید اللہ کا آخری اور مکمل پیغام ہے جو انسانوں کی رہنمائی کے لیے نازل ہوا۔ یہ نہ صرف ایک مذہبی کتاب ہے بلکہ ایک دستورِ زندگی بھی ہے، جو انسانوں کی ہر نوع کی زندگی کے تمام پہلوؤں کو احاطہ کرتا ہے، چاہے وہ عقیدہ ہو، عبادات ہوں، اخلاقیات ہوں، یا معاشرتی معاملات۔ موجودہ دور میں جہاں جدید سائنس، ٹیکنالوجی اور فلسفے نے انسان کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، وہاں قرآن کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ یہ کتاب ہر دور کے انسانوں کے لیے رہنمائی فراہم کرتی ہے اور اس کی رہنمائی کے اصول آج بھی اتنے ہی جدید اور اہم ہیں جتنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تھے۔

زمانے کی تبدیلی اور قرآن کی ہم آہنگی

موجودہ دور میں انسان کا سامنا بے شمار مسائل سے ہو رہا ہے جیسے کہ اخلاقی انحطاط، سماجی فساد، ماحولیاتی مسائل، معاشی بحران، اور روحانی خلاء۔ قرآن مجید اس تمام دنیاوی اور روحانی چیلنجز کا جواب فراہم کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں کہا:
“آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا ہے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی ہے” (المائدہ: 3)
یہ آیت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ قرآن تمام زمانوں اور حالات کے لیے مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس کے اصول اور ہدایات ہمیشہ تازہ اور مؤثر ہیں کیونکہ یہ ایک ابدی اور غیر متبدل کتاب ہے۔

جدید سائنسی ترقیات اور قرآن

موجودہ دور میں سائنسی ترقیات نے انسان کی زندگی میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ ہم چاند پر پہنچ چکے ہیں، مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہے ہیں اور جینیات کے میدان میں غیر معمولی کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں۔ ان سائنسی کامیابیوں کے باوجود قرآن مجید میں ایسی نشاندہی کی گئی ہے جو آج کے سائنسی حقائق سے ہم آہنگ ہے۔

مثال کے طور پر، قرآن میں آسمانوں اور زمین کی تخلیق، انسان کی ابتدا، اور کائنات کے قوانین پر بحث کی گئی ہے جو آج کے سائنسی علم سے مطابقت رکھتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
“ہم نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا، پھر اسے جاندار بنا دیا” (العلق: 2)
یہ آیت انسان کی تخلیق کے مختلف مراحل کی نشاندہی کرتی ہے جو آج جینیات اور ارتقاء کے سائنسی نظریات کے قریب ہیں۔

معاشرتی مسائل اور قرآن

آج کے معاشرتی مسائل میں فرد کی آزادی، خواتین کے حقوق، خاندان کی ساخت، اور طبقاتی فرق شامل ہیں۔ قرآن مجید ان تمام مسائل پر جامع رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اسلام میں عورتوں کے حقوق کی حفاظت، ان کے عزت و وقار کا تحفظ اور ان کے حقوق کو مساوات کی بنیاد پر یقینی بنایا گیا ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
“تم میں سے جو بھی مرد اور عورت ایمان لائے اور نیک عمل کرے، انہیں جنت کی خوشخبری دی جاتی ہے” (النساء: 124)
اس کے ذریعے قرآن نے مرد اور عورت کے درمیان کوئی تفریق نہیں رکھی، بلکہ دونوں کو ایک ہی اصولوں کے تحت اجر و ثواب دیا ہے۔

 روحانی رہنمائی اور قرآن

موجودہ دور میں روحانیت کی کمی اور دنیاوی خواہشات کے پیچھے دوڑنے کے باعث انسان کی روحانی حالت متاثر ہو رہی ہے۔ قرآن مجید انسان کو روحانیت کی طرف دعوت دیتا ہے اور اسے دنیا کے فانی اور عارضی بہاؤ سے بچنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
“یاد رکھو، اللہ کی یاد میں دلوں کو سکون ملتا ہے” (الرعد: 28)
یہ آیت قرآن کے ذریعے انسانوں کو ایک روحانی سکون کی طرف رہنمائی کرتی ہے جو دنیا کی بے شمار پریشانیوں اور چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے ضروری ہے۔

قرآن کی تعلیمات اور اخلاقی رہنمائی

آج کا دور اخلاقی انحطاط کا شکار ہے۔ جھوٹ، دھوکہ دہی، رشوت، ناانصافی اور بے حیائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ قرآن مجید انسانوں کو اعلیٰ اخلاقی اقدار کی طرف رہنمائی دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا:
“تم بہترین امت ہو، جو لوگوں کے لیے نکالی گئی ہے، تم بھلا ئی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو” (آل عمران: 110)
قرآن انسان کو نیک اور اخلاقی اصولوں پر عمل کرنے کی تاکید کرتا ہے تاکہ معاشرہ ایک بہتر اور خوشحال معاشرہ بن سکے۔

قرآن کا پیغام امن اور ہم آہنگی کا پیغام ہے

آج کل دنیا میں جنگوں، سیاسی تنازعات اور مذہبی شدت پسندی کے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ قرآن مجید انسانیت کو امن، محبت، اور ہم آہنگی کا پیغام دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
“اگر تمہارے دشمن تم سے صلح کرنے کے خواہشمند ہوں تو تم بھی صلح کرنے کی کوشش کرو اور اللہ پر بھروسہ رکھو” (الأنفال: 61)
یہ آیت قرآن کی امن پسندی اور صلح کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے جو آج کی دنیا میں بہت ضروری ہے۔

نتیجہ

موجودہ دور میں جہاں دنیاوی چیلنجز بڑھ گئے ہیں، قرآن مجید کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ قرآن کی تعلیمات نہ صرف روحانی سکون فراہم کرتی ہیں بلکہ معاشرتی، اخلاقی اور سائنسی مسائل کا حل بھی پیش کرتی ہیں۔ قرآن کا پیغام آج بھی اتنا ہی جامع، ہم آہنگ اور حقیقت پسند ہے جتنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تھا۔ اس لیے مسلمانوں کو قرآن کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے دنیا اور آخرت میں کامیابی کی طرف قدم بڑھانا چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts